جو شخص کسی چیز کے لالچ میں عبادت کرتا ہے، وہ دراصل پرستش صرف اپنی کرتا ہے، خدائے قدوس و رحیم کی ہرگز نہیں کرتا ۔


پیرِ کامل وہ ہے جو ہمہ وقت احوالِ مرید سے واقف رہے ۔


مرشدِ کامل مرید کے لیے طبیبِ قلب کی مانند ہے ۔


راہ مولا کی مظبوط جڑ یہ ہے کہ نیکی کے کم ہو جانے پر بھی اپنے نفس کو ملامت کرے ۔


مخلوق میں وجاہت حاصل کرنا اور مخلوق سے اپنی مداح سرائی کرانے کا مطلب اپنے آپ کو متکبر بنانا ہے ۔


جو اپنے وجود کو پسند کرتا ہے اُسے اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا جیسے شیطان ۔


جو انسان یہ پسند کرتا ہے کہ لوگ اس کی تعریف کریں اور بے جا اُسے عزت و احترام سے دیکھیں تو ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ اپنے سے جدا کر دیتے ہیں ۔ یعنی اُس پر لعنتِ خداوندی نازل ہوتی ہے ۔


درویش کے لیے لازم ہے کہ وہ بادشاہوں کی ملاقات کو سانپ اور اژدھے کی ملاقات کے برابر سمجھے ۔


عارف کامل وہ ہے جو اپنے نفس کے عیبوں پر ہمہ وقت نظر رکھے ۔


جو انسان اپنے آپ کو نہیں پہچانتا وہ اللہ تعالیٰ کو بھی نہیں پہچان سکتا ۔


چھ چیزوں کی کبھی شکایت مت کرنا ۔

بیوی کے سامنے اُس کے میکے والوں کی ۔


بندے کے لیے سب سے زیادہ دشوار چیز خدا کی پہچان ہے ۔


راہ حق کے سالکوں اور سچے مسلمانوں کا پہلا مقام توبہ و استغفار ہے ۔